ہیوسن۔ نارمل اور سرجیکل دونوں طرح کی ڈیلیوری میں دنیا میں آنے والا بچہ
ایک ہی مرتبہ رحم مادر سے باہر آتا ہے لیکن امریکہ کے اس شہر میں ایک بچی
کو دو مرتبہ رحم مادر سے باہر آنا پڑا۔ پہلی مرتبہ اپنی زندگی بچانے کے
لئے اور دوسری مرتبہ دنیاوی زندگی کا باقاعدہ سفر شروع کرنے کے لئے۔ سرجری
کے دونوں مراحل کامیاب رہے۔ پہلا مرحلہ سرجری کے ایک نئے تجربے سے بھی گزرا
جس میں رحم مادر میں بچی کے لئے خطرہ بننے والے ٹیومر کو الگ کرنے کے لئے
بچی کو بچہ دانی سے باہر نکالنا ضروری ہو گیا تھا۔ ڈاکٹر نہ صرف اس سرجری
میں کامیاب رہے بلکہ بارہ [12] ہفتوں کے بعد سرجری کے ذریعہ بچی کو دوسری مرتبہ پیدا کرنے میں بھی انہیں خاطر خواہ کامیابی ملی۔۔
سی این این کی
ایک رپورٹ کے مطابق مارگریٹ بومر نامی ایک 16 ہفتوں کی حاملہ
خاتون کی طبی جانچ میں پتہ چلا کہ پیدا ہونے والی بچی کے نچلے حصے میں
سیکروکوسیجئیل ٹیراٹوما نامی ایک ٹیومر بن گیا ہے۔ ڈاکٹر ڈیرل کیس کے مطابق
اس قسم کا ٹیومر بچے کو بڑھنے سے روکتا ہے اور اسے ملنے والا خون اپنے
بڑھنے کے لیے استعمال کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس طرح یہ ٹیومر خود بڑھ جاتا
ہے لیکن بچے کا دل کام کرنا بند کردیتا ہے جس سے اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔
انہوں نے سی این این کو مزید بتایا کہ 23 ہفتوں کے حمل میں اس ٹیومر کے
باعث دل مکمل طور پر بند ہونے لگتا ہے۔ زیر مطالعہ کیس میں 23 ہفتوں اور 5
دنوں کے حمل میں ایک ایمرجنسی سرجری کی گئی۔ اس وقت یہ ٹیومر رحم مادر میں
موجود بچے سے بڑا ہونے کے قریب تھا۔